Friday, January 31, 2014

ڈاکٹر ذاکر حسین کی یہودی دوست

پی ایچ ڈی کے سلسلے میں جرمنی میں گزرے ہوئے چار برس (1922-26) ڈاکٹر ذاکر حسین، ریسرچ اسکالر، شعبہ تاریخ جدید، لکھنؤ یونیورسٹی؍ ممبران انڈین ہسٹری کانگریس کی زندگی کا سب سے خوشگوار وقفہ تھا۔ یہاں ان کی ملاقات ہوئی یہودی حسینہ گیرڈا فلپس بارن سے، جنہوں نے مغربی تہذیب و ثقافت کے مختلف پہلوؤں سے ڈاکٹر حسین کو متعارف کروایا!۔
مس فلپس بارن سے ڈاکٹر حسین کی ملاقات، مسز نامبیار کے ذریعے ہوئی، جو سروجنی نائیڈو کی چھوٹی بہن تھیں۔ مسز نامبیار ایک انجمن ساز خاتون تھیں، جو اپنی قیام گاہ پر ہر شام ایسی محفلیں منعقد کرتی تھیں، جہاں یک مزاج جرمن اور ہندوستانی افراد ایک دوسرے کے قریب آتے تھے۔ ایسی ہی ایک پارٹی میں ڈاکٹر حسین کا مس فلپس بارن سے تعارف ہوا۔ گیرڈا فلپس بارن، برلن کے ایک صاحب حیثیت یہودی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ طرح دار دلچسپیوں کی مالک مس فلپس ذاتی طورپر ممتاز ترین فنکاروں، ڈرامہ نویسوں، موسیقاروں اور آرکسٹرا کنڈکٹروں سے واقف تھیں۔ اس جرمن یہودی حسینہ اور آفریدی پٹھان نوجوان نے نہ جانے کتنی خوبصورت شامیں ایک ساتھ گزاریں۔
دسمبر 1932ء میں فلپس بارن ہندوستان چلی آئیں۔ ڈاکٹر حسین ان کا استقبال کرنے کے لئے بمبئی گئے، یکم جنوری 33ء کو فلپس بارن کو باقاعدہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے ایک اسٹاف ممبر کی حیثیت سے مدعو کر لیا گیا انہیں پرائمری اسکول اور اس کے ہاسٹل سے وابستہ کر دیا گیا!۔۔۔ پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر عبدالغفار مدھولی ایک سخت مزاج اور وقت کے پابند شخص تھے۔ ڈاکٹر حسین کو ایک اسکولی جلسہ میں صدارت فرمانی تھی، جب ڈاکٹر حسین دویا تین منٹ کی تاخیر سے پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ جلسہ شروع ہو چکا تھا کسی اور کی صدارت میں، اس طرح مدھولی صاحب سے ڈاکٹر حسین کو بھی وقت کی اہمیت کا سبق مل چکا تھا۔ ایسی صورت میں مس فلپس بارن کے سلسلہ میں مدھولی صاحب سے کسی نرمی یا رعایت کی امید نہیں کی جا سکتی تھی۔ بہت جلد مس فلپس بارن کے خلاف، عبدالغفار مدھولی کی تحریری شکایتوں نے، ڈاکٹر حسین کو کڑواہٹ سے بھر دیا۔ ڈاکٹر حسین اس بات سے خاصے پریشان ہوئے کہ مس فلپس بارن کے اپنی کلاس میں دیر سے پہنچنے یا غیر موجود رہنے کی وجہ سے عام طور سے ڈاکٹر حسین خود ہوتے، جن کے ساتھ وقت صرف کرتے ہوئے گیرڈا مس فلپس بان کو کسی اور ذمہ داری کا خیال ہی نہ رہتا۔ مس فلپس بارن کے نزدیک ڈاکٹر حسین سے تعلیمی پالیسی پر گفتگو زیادہ اہمیت رکھتی تھی بنسبت کسی بھی اور چیز کے۔ ڈاکٹر ذاکر حسین اور مس گیرڈا فلپس بارن کے تعلقات میں آتی کشیدگی کی ایک اور وجہ یہ تھی۔ گیرڈا، ڈاکٹر حسین کے وقت پر صرف اپنا حق سمجھتی تھیں اور انہیں کچھ دیر کے لئے بھی کسی اور کے ساتھ چھوڑنے میں مس فلپس بارن کو شدید تکلف ہوتا تھا!۔۔ آخر کار 1943ء میں گیرڈا فلپس بارن کی کینسر سے موت ہو گئی۔ اپنی گرتی صحت سے بے نیاز، پیٹ میں اکثر اٹھنے والے شدید درد کے باوجود نے کافی عرصہ تک اپنے مرض کا کوئی علاج نہیں کیا!۔۔ مس فلپس بارن کو اس کا احساس تھا کہ ان کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ ڈاکٹر حسین اکثر ان کے کہنے پر انہیں قرآن شریف پڑھ کے سناتے۔ گیرڈا کو ان کی وصیت کے مطابق بحیثیت ایک مسلمان کے دفن کیا گیا۔
نورس جاٹ آفریدی

No comments:

Post a Comment